General Assembly جنرل اسمبلی

جنرل اسمبلی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہال

جنرل اسمبلی تمام رکن ممالک پر مشتمل ہوتی ہے۔ ہر رکن ملک اسمبلی میں زیادہ سے زیادہ پانچ نمائندے بھیج سکتا ہے۔ ایسے نمائندوں کا انتخاب ملک خود کرتا ہے۔ ہر رکن ملک کو صرف ایک ووٹ ہوتا ہے۔
جنرل اسمبلی کا اجلاس سال میں ایک دفعہ ماہ ستمبر کے تیسرے منگل کوشروع ہوتا ہے۔ لیکن اگر سلامتی کونسل چاہے یا اقوام متحدہ کے اراکین کی اکثریت کہے تو جنرل اسمبلی کا خاص اجلاس بھی بلایا جاسکتا ہے۔

 کمیٹیاں

جنرل اسمبلی کا کام سر انجام دینے کے لیے چھ کمیٹیاں بنائی گئیں ہیں۔ ان کمیٹیوں میں نمائندگی کا حق ہر ممبر ملک کو حاصل ہے۔
  • پہلی کمیٹی تحفظاتی اور سیاسی معاملات سے متعلق ہے۔ ہتھیاروں میں تخفیف کا معاملہ بھی اسی کی ذمہ داری ہے۔ اسکی مزید امداد کے لیے ایک خصوصی سیاسی کمیٹی بھی ہے۔
  • دوسری کمیٹی اقتصادی اور مالیاتی معاملات کے متعلق ہے۔
  • تیسری کمیٹی سماجی انسانی اور ثقافتی معاملات کے بارے میں ہے۔
  • چوتھی کمیٹی تولیتی معاملات کے متعلق ہے جس میں غیر مختار علاقوں کے معاملات بھی شامل ہیں۔
  • پانچویں کمیٹی انتظامی معاملات اور بجٹ کے متعلق ہے۔
  • چھٹی کمیٹی قانون سے متعلق ہے۔

ان کے علاوہ ایک جنرل اسمبلی کے پریذیڈنٹ، 17 وائس پریذیڈنٹ اور بڑی کمیٹی کے 6 ممبران پر مشتمل ہے جن کا انتخاب جنرل اسمبلی کرتی ہے۔ جنرل کمیٹی کا اجلاس اسمبلی کے کام کا جائزہ لینے اور اسے بخوبی سر انجام دینے کے لیے اکثر منعقد ہوتا ہے۔ جنرل اسمبلی کی امداد کے لیے مزید کئی کمیٹیاں بھی ہیں۔ جنرل اسمبلی اکثر اوقات بہ وقت ضرورت ہنگامی کمیٹیاں بھی مقرر کرتی ہے۔ مثلاً امبلی نے دسمبر 1948 ء میں کوریا کے لیے اقوام متحدہ کا کمیشن مقرر کیا۔ اقوام متحدہ نے مصالحتی کمیشن برائے فلسطین مقرر کیا۔ تمام کمیٹیوں کی سفارشات جنرل اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کی جاتی ہیں۔

 اختیارات اور فرائض

جنرل اسمبلی کے اختیارات اور فرائض وسیع ہیں۔ مثلاً
  • امن اور عافیت کے لیے بین الاقوامی اصولوں پر غور کرنا اور اس ضمن میں اپنی سفارشات پیش کرنا۔
  • بین الاقوامی سیاست کی ترویج کرنا
  • بین الاقوامی قانون کی ترقی و تدوین
  • تمام بنی نوع انسان کے لیے بنیادی حقوق اور آزادیوں کو حاصل کرنا۔
  • اقتصادی، سماجی، ثقافتی، تعلیمی اور صحت عامہ کے متعلق بین الاقو امی اشتراک عمل
  • سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے دوسرے اعضا کی رپورٹوں پر غور کرنا
  • کسی تنازعہ کی صورت میں اس کے حل کے لیے اپنی سفارشات پیش کرنا
  • ٹرسٹی شپ کونسل کے ذریعہ تولیتی معاہدات کی تعمیل کی نگرانی کرنا
  • سلامتی کونسل کے دس غیر مستقل ارکان کا انتخاب
  • اقوام متحدہ کے بجٹ پر غور و غوض کرنا اور اسے منظور کرنا
  • ارکان ملک کے لیے چندے کی رقم مقرر کرنا
  • مخصوص اداروں کے بجٹ کی جانچ پڑتال کرنا وغیرہ

  • اہم مسائل دو تہائ اکثریت سے طے پاتے ہیں۔ باقی مسائل کا فیصلہ حاضر ارکان کی سادہ اکثریت سے کیا جاتا ہے۔